غزل

میں خوش نصیب ہوں ہمدم کہ میرے پاس ہے تو
تیرا لباس ہوں میں اور میرا لباس ہے تو

 

یہ روز و شب مِرے، یہ زندگی کے ہر اک پل
ہیں مقتبس تیری سانسوں سے، میری آس ہے تو

 

لٹاؤں چاہتیں، تجھ پر میں جاں نثار کروں
میں ہوں نہ ساتھ تیرے، جان، کیوں اداس ہے تو

 

ہزار ہوتے ، پہ تم سا کوئی کہاں ملتا
ہزار خوبیاں تجھ میں ، وفا شناس ہے تو

 

تمہارے شیریں لبوں سے اُدھار لے لوں کیا؟
ذرا سی قند، کہ پیاسا ہوں، میری پیاس ہے تو

 

جاوید اختر عمری

اشتراک کریں