منظوم کلام : نیک خواہشات

چمک اُٹھے، مثلِ ماہ و انجم، نصیب ذیشان ہو تمہارا
سعادتیں جس طریق ہر ہوں وہیں پہ گُزران ہو تمہارا

 

دعا ہے رب سے جَبِیں کو تیری، کہ جُھک کے یہ آسمان چومے
بلندیاں ہوں ترا مقدر، جہاں میں اِک نام ہو تمہارا

 

دعا میں اپنی، ہمیشہ مانگوں، دعا یہ، ہر اک دعا سے پہلے
سَفینہء دل خوشی کا حامل بَحدّ اِمکان ہو تمہارا

 

ہمیشہ ہمت سے کام لینا نشیب آئے، فراز آئے
کبھی نہ تم آندھیوں سے ڈرنا، کہ رب نگہبان ہو تمہارا

 

یہی ہے بس گفتگو کا حاصل، ہمیں دعاؤں میں یاد رکھنا
ہمیشہ حامی ہمیشہ ناصر، وہ ربِّ سُبحَان ہو تمہارا

جاوید اختر عمری

اشتراک کریں