غزل

آفت سے وہ نہیں سلامت.
جس کی عادت نہیں ہے محنت

بچپن سے وہ نکل گیا ہے
پھر بھی کرتا بہت شرارت

سرکاری ہوگیا ہے نوکر
ابا اماں کریں ضیافت

حال دل تو خدا ہی جانے
اس کے لب پر ہےحرفِ الفت

اجلے کپڑے پہن کے گھومے
بھائی ہیں مبتلا بہ عسرت

باہر سب کی مدد کرےوہ
دادادادی ہیں بے بضاعت

اپنوں کو تو نہ منھ لگاۓ
غیروں کی وہ کرے وکالت

میری عامر دعا یہی ہے
خوب آپس میں رہے محبت

 عامر ظفر ایوبی

اشتراک کریں