کم دام زیادہ کام

محترم قارئین با تمکین : دنیا کا ہر ایک انسان بشمول مرد و عورت پیر و جوان امیر و غریب شاہ و گدا اس بات کا خواہاں و آرزومند ہوتا ہے کہ اسے کم سے کم محنت پر زیادہ سے زیادہ مزدوری ، منافع اور سود مندی حاصل ہو چنانچہ اس مقصد کے پیش نظر وہ ذہن و دماغ عقل و شعور کو بروئے کار لاکر بہت سے راستوں کا راہی اور میدان محنت و عمل کو قطع کرتا ہے چنانچہ بہتیروں کو کامیابی بھی ملتی ہے تو کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جنکی ساری محنت رائیگاں اور برباد چلی جاتی ہے کیونکہ حصول مقصد کے لئے جن اصول و نظریات، ( وقت کا صحیح استعمال) قواعد و مبادیات کی ضرورت ہوتی ہے اس سے تہی دامن ھوتے ہیں 

شریعت مطہرہ نے اپنے متبعین و پیروکاروں کوکچھ راستوں کی نشاندہی کر دی ہے جس پر چل کر وہ بہترین نفع، بے انتہا اجر و ثواب اور لا تعداد نیکیوں سے اپنے خالی دامن کو بھر سکتے ہیں

ہم میں سے بہت سارے لوگ فارغ اوقات کو یوں ہی ضائع و برباد کردیتے ہیں لیکن اگر وہ اسکا مثبت اور صحیح استعمال کریں فارغ اوقات جو انہیں میسر اور حاصل ہے اسکو غنیمت جان کر رب العزت کے فرمان ﴿فَإِذَا فَرَغۡتَ فَٱنصَبۡ٭وَإِلَىٰ رَبِّكَ فَٱرۡغَب﴾ [الم نشرح ۷/۸] پر عمل پیرا هوں تو بہت سارے فوائد اور اجر و ثواب سے بہرہ ور ہو سکتے ہیں جیسا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

   مَنْ قرأَ ” قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ” حتى يَخْتِمَها عشرَ مراتٍ بَنى اللهُ لهُ قَصْرًا في الجنةِ

الراوی :معاذ بن أنس • الألباني، السلسلة الصحيحة (٥٨٩) حسن لغيره • أخرجه مطولاً أحمد (١٥٦١٠) واللفظ له، والعقيلي في ((الضعفاء الكبير)) (٢/٩٦)، والطبراني (٢٠/١٨٣) (٣٩٧)

 جو آدی دس مرتبه قل ہواللہ احد کی تلاوت کرتا ہے اللہ اسکے لئے جنت میں محلات کی تعمیر کرتا ہے۔

آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ قل ھو اللہ أحد کتنی چھوٹی سورت ہے قرآن اور قليل وقت میں ہم اس کی تلاوت کر کے اپنےنیکیوں میں اضافہ کے ساتھ جنت میں گھر بھی بنا سکتے ہیں (السلسلة الصحيحة 569)

ہم میں سے ہر انسان کے پاس نہ جانے کتنے فارغ اوقات ہوتے ہیں جسے ہم سب یونہی فضول ولایعنی باتوں میں بحث تکرار، لہو ولعب اور شوسل میڈیا کی نذر کر دیتے ہیں لیکن اگر ہم صرف پانچ منٹ بھی اس کا صحیح استعمال کر کے سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ پڑھ دیں تو ان شاء اللہ ہماری صغیرہ خطاؤں کی معافی کے لئے کافی ہو جیسا کہ نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ۔

 مَن قال: سُبْحانَ اللَّهِ وبِحَمْدِهِ، في يَومٍ مِائَةَ مَرَّةٍ؛ حُطَّتْ خَطاياهُ وإنْ كانَتْ مِثْلَ زَبَدِ البَحْرِ.

الراوي: أبو هريرة • البخاري، صحيح البخاري (٦٤٠٥) • [صحيح] • أخرجه البخاري (٦٤٠٥) واللفظ له، ومسلم (٢٦٩١)

ترجمہ۔ جو شخص دن میں سو مرتبہ سبحان الله وبحمده پڑھ لے تو اس کے گناہ مٹادیئے جاتے ہیں خواہ وہ سمندر کے جھاگ کے مساوی کیوں نہ ہوں۔

ذرا اندازہ لگایئے پیارے نبی کی زندگی کا اور مشاهده کیجئے آپ کے اوقات کا صبح وشام آپ رب کی حمد وثناء میں رطب اللسان رہتے گھر کے کام کاج بھی دیکھتے لوگوں کے مسائل کا تصفیہ بھی کرتے غزوات وسرایا میں حصہ داری بھی ہوتی صحابہ کے ساتھ مجلسیں بھی منعقد ہوتی لیکن وہ مجلس بھی اللہ کے ذکر سے خالی نہیں جاتی وہاں بھی آپ کی زبان مبارک سے سو سو مرتبہ ایک ہی مجلس میں کلمہ استغفار ادا ہوتے۔ (مفہوم حدیث السلسلة الصحيحة 556) ایک ہم ہیں کہ سراپا ذنوب وعصیان میں ڈوبے ہیں داغ عصیان سے دامن مکدر ہے وقت کی فارغ البالی ہے لیکن زبان پر اللہ کی حمد و ثناء اورتعریف کے بجائے لغويات واهيات٬فضوليات کا دور دورہ ھوتا ہے۔ والعیاذ باللہ

عزیزو سوچو!

اللہ کتنا بڑا آفر دے رہا اور تھوڑی سی قیمت کے بدلے نایاب وکمیاب اور بے انتہا سودمند چیز سے نواز رہا ہے لیکن ہم اس کی جانب لپکنے کو تیار نہیں سچ کہا اللہ کے نبی ﷺ نے

نِعْمَتانِ مَغْبُونٌ فِيهِما كَثِيرٌ مِنَ النّاسِ: الصِّحَّةُ والفَراغُ.

الراوي: عبدالله بن عباس • البخاري، صحيح البخاري (٦٤١٢) • [صحيح] • من أفراد البخاري على مسلم

ترجمہ۔ دو نعمتیں ایسی ہیں جن میں بہت سارے لوگ گھاٹے میں رہتے ہیں اور وہ ہیں صحت اور فراغت –

چنانچہ زیادہ تر لوگ یہ دو نعمتیں پاکر بھی ان سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور انہیں ضائع وبرباد کرکے گھاٹے میں رہتے ہیں اس سے ثابت ہوا کہ ان دو نعمتوں سے تمتع حاصل کرنے والے کم ہی لوگ ہوتے ہیں۔

میرے بھائیو اور دوستو! مذکورہ اعمال کے علاوہ دیگر اعمال انتہائی کم وقت میں کئے جاسکتے ہیں اور انکے ذریعے بفضل الله تعالٰی بہت سے فوائدوثمرات حاصل کئے جاسکتے ہیں اسی کو کہتے ہیں

کم دام زیادہ کام

اللہ ہم سب کو قیمتی وفارغ اوقات سے بھرپور طور پر مستفید ہونے اور ذخیره آخرت بننے والے اعمال انجام دینے کی توفیق دے آمین:

عبدالمبین محمدجمیل سلفی ایم اے اردو

اشتراک کریں

Leave a Comment