اے معلم، ذی مقام!

عرضِ خدمت ہے سلام، اے قابلِ صد احترام
رحمتیں تم پر ہوں رب کی، اے معلم ذِی مقام!

پَرتوِ اخلاق ہے تْو، تْو ہے اُلفت کا نشان
تیرے اعلیٰ مرتبے کا معترف ہر خاص و عام

اے کہ  تو  ، راہِ  عزیمت  ہے تِرا اِک  امتیاز
تیرے عزم و حوصلے کو، تیری ہمت کو سلام

جہل کی تاریکیاں ہوں، یا توہُّم کے غبار
تیرے فیضانِ کرم نے کر دیا قصہ تمام

رُوح، تُو قرطاس کی ہے، تُو قلم کی آبرو
تَشنۂ علم و ادب کے واسطے، پاکیزہ جام

طالبِ علم و ہنر کے فکر کی پرواز تُو
تیرا اِک اِک پل فِدا ہے قوم کے، ملت کے نام

طالبانِ علم فن مہکے ہیں تیرے فیض سے
مشرق و مغرب میں ہیں ہر سُو، منور ، نیک نام

اشتراک کریں