ایک دعائیہ نظم

مالک مرے عطا کر مجھ کو وہ زندگانی
مسرور جس میں دل ہو،چہرے پہ شادمانی

رنج والم سے کٹ کر تاروں کی انجمن میں
چمکوں میں مثل انجم، وہ رات دے سہانی

یہ کائنات ارضی، محو ثنا ہے یارب
سب کی زباں پہ یارب، ترا ذکر جاودانی

ادراک کر نہ پائیں، آنکھیں کسی کی تیرا
فرمان تیرا شاہد ہے صاف "لن ترانی "

رحمت کی تیرے مولا، ہے انتہا ٕ نہ کوئی
پھیلی ہوئی ہے ہر سو، یارب تری نشانی

ماحول ہے مکدر، شادابیاں ہیں عنقا
فطرت کو دھلنے والا نازل تو کردے پانی

حرکت سے باز رہ کے ہو جائیں گے فنا سب
یہ کہہ رہی مسلسل دریاؤں کی روانی

ہم بھول جائیں جس سے ماضی کی تلخیوں کو
رحمت سے اپنی سب کو دے دے وہ کامرانی

چڑیاں چہک چہک کر پیغام دے رہی ہیں
انسان تو بھی کرلے یہ ذکر پھر زبانی

ہر چیز کو فنا ہے ہر شے ہے آنی جانی
قاٸم ازل سے تو ہے تری ذات جاودانی

عبد المبین سلفی ایم اے

Leave a Comment

قلمکارواں

عبد-سلمبین-سلفی-Abdul-Mubeen-Salafi

عبد المبین محمد جمیل سلفی (ایم اے)

مولانا-ابو-العاص-وحیدی-Abul-Aas-Waheedi

مولانا ابوالعاص وحیدی (شائق بستوی)

Aamir-Zafar-Ayyoobi

مولانا عامر ظفر ایوبی

Avatar photo

ڈاکٹر حفیظ الرحمن سنابلی

Avatar photo

ڈاکٹر محمود حافظ عبد الرب مرزا

ڈاکٹر صالحہ رشید

مولانا خورشيداحمدمدنیKhursheed-Ahmad-Madni

مولانا خورشید احمد مدنی

ڈاکٹر-محمد-قاسم-ندوی-Mohd-Qasim-Nadwi

ڈاکٹر محمد قاسم ندوی

Dr-Obaidur-Rahman-Qasmi

ڈاکٹر عبید الرحمن قاسمی

جاوید اختر عمری

error: Content is protected !!