نوزائیدہ بچوں و بچیوں کے نام بحروف تہجی | Newborn Baby Names in Urdu

نوزائیدہ بچوں کے نام بحروف تہجی

ا ب پ ت ث
ج ح خ د ذ
ر ز س ش ص
ض ط ظ ع غ
ف ق ک گ ل
م ن و ہ ی

نوزائیدہ بچیوں کے نام بحروف تہجی

ا ب پ ت ث
ج ح خ د ذ
ر ز س ش ص
ض ط ظ ع غ
ف ق ک گ ل
م ن و ہ ی

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اسے نام رکھنے کی خصوصی عطا فرمائی۔ اسلام میں نام کا انتخاب محض ایک رسم نہیں، بلکہ یہ ایک اہم دینی فریضہ اور والدین کی اولین ذمہ داریوں میں سے ہے۔ نام انسان کی پہچان ہوتا ہے، جو اس کے شخصیت، مزاج، اور حتیٰ کہ اس کے ایمان تک کی عکاسی کرتا ہے۔ قرآن و حدیث میں نومولود کے نام رکھنے کے حوالے سے واضح ہدایات موجود ہیں، جن کی روشنی میں ہر مسلمان کو اپنے بچوں کے نام منتخب کرنے چاہئیں۔

نام رکھنے کی اہمیت: قرآن و حدیث کی روشنی میں

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا (سورۃ البقرۃ: 31)  
اور اللہ نے آدم کو تمام ناموں کا علم سکھایا۔

اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ ناموں کا علم اللہ کی طرف سے عطا کردہ ہے، اور یہ انسان کی فطرت کا حصہ ہے۔

حدیث نبوی ﷺ میں ہے:

إِنَّكُمْ تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ، فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُمْ (سنن ابی داؤد: 4948)

قیامت کے دن تمہیں تمہارے ناموں اور تمہارے باپ کے ناموں سے پکارا جائے گا، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔

اس حدیث مبارکہ میں نبی کریم ﷺ نے اچھے نام رکھنے کی ترغیب دی ہے، جو آخرت میں بھی انسان کی پہچان بنیں گے۔

نام رکھنے کے اسلامی اصول

  • اچھے معنی والے نام منتخب کریں:

نام کا معنی خوشگوار، نیک، اور مثبت ہونا ضروری ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ناموں کے معنی پر خصوصی توجہ دی۔ مثال کے طور پر آپ ﷺ نے "عاصیہ” (نافرمان) جیسے نام کو بدل کر "جمیلہ” (خوبصورت) رکھا۔ (صحیح مسلم: 2139)

  • اللہ یا اس کے صفاتی ناموں کے ساتھ نام رکھنے کا حکم:

"عبداللہ” (اللہ کا بندہ) یا "عبدالرحمن” جیسے نام پسندیدہ ہیں۔ حدیث میں آیا ہے:

أَحَبُّ الْأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدُ اللَّهِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ (صحیح مسلم: 2132)

اللہ کو سب سے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہیں۔

  • انبیاء اور صالحین کے ناموں کی پیروی:

قرآن میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کا نام اللہ نے خود منتخب فرمایا:

يَا زَكَرِيَّا إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلَامٍ اسْمُهُ يَحْيَىٰ لَمْ نَجْعَلْ لَّهُ مِن قَبْلُ سَمِيًّا (سورۃ مریم: 7)

اے زکریا! ہم تمہیں ایک بیٹے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ رکھا گیا ہے، ہم نے اس سے پہلے کسی کا یہ نام نہیں رکھا۔

  • نام میں شرک یا غلط مفہوم سے اجتناب:

ایسے نام جو اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت کا مفہوم رکھتے ہوں یا جن کے معنی منفی ہوں، ان سے منع کیا گیا ہے۔

لڑکیوں کے نام رکھنے کی خصوصی ہدایات

اسلام نے لڑکیوں کے نام رکھنے پر خاص توجہ دی ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا:

مَنْ عَالَ ثَلَاثَ بَنَاتٍ فَأَدَّبَهُنَّ وَزَوَّجَهُنَّ وَأَحْسَنَ إِلَيْهِنَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ (سنن ابی داؤد: 5146)

جس شخص نے تین بیٹیوں کی پرورش کی، انہیں ادب سکھایا، ان کی شادی کی، اور ان کے ساتھ احسان کیا، اس کے لیے جنت ہے۔

لڑکیوں کے لیے پیارے اور معنی خیز نام جیسے "فاطمہ”، "عائشہ”، "مریم”، "خدیجہ”، یا "سارہ” وغیرہ رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ان ناموں میں نہ صرف اسلامی تاریخ کی عظیم خواتین کی یاد تازہ ہوتی ہے، بلکہ یہ بچیوں کے لیے نیک فال بھی ہیں۔

نام رکھنے کا بہترین وقت

نبی ﷺ نے نومولود کا نام پیدائش کے فوراً بعد، ساتویں دن تک یا عقیقہ کے موقع پر رکھنے کی تعلیم دی۔ ایک روایت میں ہے:

كُلُّ غُلَامٍ رَهِينَةٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُسَمَّى (سنن ابی داؤد: 2838)

ہر بچہ اپنی عقیقہ کے بدلے گروی ہوتا ہے، ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے، اس کا سر منڈوایا جائے، اور اس کا نام رکھا جائے۔

ثقافتی ناموں کے ساتھ اسلامی ہم آہنگی

اسلام ثقافتی تنوع کو قبول کرتا ہے، بشرطیکہ ناموں کے معنی اسلامی اقدار کے مطابق ہوں۔ مثال کے طور پر ترکیبی نام جیسے "نورین”، "ایمان”،  "علی” وغیرہ بھی اختیار کیے جا سکتے ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ نام میں کسی قسم کا شرک یا برا مفہوم نہ ہو۔

غلط روایات سے احتیاط

کچھ معاشروں میں نام رکھتے وقت نجومیوں سے مشورہ یا تاریخ پیدائش کے حساب سے نام منتخب کرنے کی رسمیں ہیں، جو اسلام میں ممنوع ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَعِندَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ (سورۃ الانعام: 59)
اور غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں، انہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

خلاصہ

نام انسان کی پہچان ہے اور اس کا تعلق اس کے ایمان و اخلاق سے ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ قرآن و سنت کی روشنی میں ایسے نام منتخب کریں جو نہ صرف معنی کے لحاظ سے خوبصورت ہوں، بلکہ بچے کی شخصیت کو نیکی کی طرف راغب کریں۔ یاد رکھیے، ایک اچھا نام بچے کے لیے دنیا و آخرت میں باعث برکت اور اللہ کی رضا کا ذریعہ بن سکتا ہے۔