حضرت مولانا مفتی محفوظ الرحمن مفتاحی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت پر ایک تعزیتی نظم
کون رخصت ہوگیا ہے کر کے سب کو سوگوار
ہر کسی و ناکس وفورِ غم سے ہے یوں بے قرار
تیری علمی کاوشوں کا معترف ہر خاص و عام
ہیں دِلوں میں ثَبت تیری یاد کے نقش و نگار
گرچہ دُنیا چھوڑ تُو، زیرِ زمیں ہے محوِ خواب
تیری روشن زندگی ہے، ایک اسوہ، اک شِعار
مُردہ دِل زِندہ ہوئے، تاریکیاں غائب ہوئیں
تیرے پند و وعظ سے سب چھَٹ گئے دِل کے غبار
تیری حِکمت، موعظت کے جاودانی تھے نُقُوش
تھا ریاضِ علم و حکمت تیرے دم سے لالہ زار
"مدتوں رویا کرے گی درس و افتا کی بساط”
تیرے دَم سے فَیض پائی، ایک خِلقت، بِے شُمار
وحدتِ مِلّت کی خاطر تیری کاوش کو سلام
لائے گی اِک دِن یقیناً تیری محنت برگ و بار
اُن کے کارِ خیر کو تو کر لے اے مولیٰ قبول
خاص رحمت ہو تیری، اُن پر مِرے پروردگار