دیپ احساس کا پل پل یہ جلا رہنے دے
دل کے گوشے میں تو ہرپل یہ ضیا رہنے دے
تیرا زیور ہے حیا، دیکھ! یہ زیور تو نہ بیچ
رخ پہ رحمت کا یہ بادل تو گھرا رہنے دے
اپنی تہذیب کی کچھ لاج تو رکھ، کچھ تو سمجھ
دوشِ نازک سے یہ آنچل نہ ہٹا رہنے دے
حسن قدرت کا یہ کیا کم ہے، قناعت کرلے
اپنی آنکھوں میں یہ کاجل نہ لگا، رہنے دے
سارے اقدار پرے ڈال کے پردے کو بیچ
رخ پہ اسلام کا لیبل تو لگا رہنے دے
دل کی ٹھنڈک ہے تری ذات تو فتنہ بھی ہے
اپنے کردار سے مقتل نہ بنا، رہنے دے
ان کی قربت کے تصدق ہے میرے دل کا سکوں
سر پہ اللہ یہ شیتل سی ہوا رہنے دے