مرثیہ کی تعریف اور اس کے اجزائے ترکیبی

رثاء کا لغوی معنی کسی کے مرنے پر ماتم کرنا اورغم کا اظہار کرنا ہوتا ہے۔

شاعری کی اصطلاح میں مرثیہ ایک مستقل صنف سخن کا نام ہے۔ مرثیہ ایسی نظموں کو کہا جا تا ہے جس میں کسی مرنے والے کے محاسن اور اچھائیاں بیان کی گئی ہوں اور اس کے مرنے پر اظہار رنج وغم کیا گیا ہو۔

ابتدائی ادوار میں مرثیہ انہیں معانی میں اصطلاح شعر میں بھی مستعمل تھا، چنانچہ حالی نے اپنے استاذ غالب کے انتقال پر جو مرشیہ لکھا ہے وہ مرثیہ نگاری کے باب میں ایک گراں قدر اضافہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن رفتہ رفتہ مرثیہ کا اطلاق ان نظموں پر ہونے لگا جو حضرت امام حسین کی شہادت اور واقعہ کربلا کے پس منظر میں لکھی گئیں، جن نظموں میں امام حسین کی شہادت اور ان کے مصاحبین کی تنگ دامانی کے واقعات، نیز اہل بیت کی پریشانیاں بیان کی جاتی ہیں۔

مرثیہ نگاری کے فن میں میر ہرعلی انیس اور مرزا سلامت علی دبیر لکھنوی انتہائی مشہور ہوئے اور ان دونوں کو مرثیہ نگاری کا امام تسلیم کیا گیا ہے۔

مرثیہ کے اجزائے ترکیبی

مرثیہ کے اجزائے ترکیبی درج ذیل ہیں:

1: چہرہ

مرثیہ کا ابتدائی حصہ ہوتا ہے جس کے اندر شاعر دنیا کی بے ثباتی، اپنی شاعری کی تعریف یا حمد ونعت اور منقبت وغیرہ کے اشعار پیش کرتا ہے۔

2: سراپا

جس کا مرثیہ لکھا جارہا ہے اس کی مکمل تفصیل، اس کے خد و خال قد و قامت اور لباس وغیرہ کا تذکرہ اس حصہ میں ہوتا ہے۔

3: رخصت

جنگ کے ہیرو کا امام حسین سے رخصت لینا اور اپنے عزیزوں سے ملاقات کرنا وغیرہ اس حصہ میں مذکور ہوتا ہے۔

4: آمد

اس حصہ میں ہیرو کے میدان میں جانے کا منظر نظم کیا جا تا ہے اس ضمن میں اس کے گھوڑے وغیرہ کی بھی تعریف کی جاتی ہے۔

5: رجز

اس حصہ میں ہیرو اپنے نسب، اپنے اسلاف کے کارناموں اور رموز جنگ میں اپنی مہارت کا اظہار کرتا ہے۔

6: جنگ

ہیرو کا دشمن کی فوج سے یا فوج کے کسی خاص فرد سے جنگ کا بیان اس حصہ میں مذکور ہوتا ہے اسی ضمن میں اس کے گھوڑے تلوار اوراس کی جنگی مہارت کا بھی تذکرہ ہوتا ہے۔

7: شہادت

اس حصہ میں ہیرو کا دشمنوں کے ہاتھوں زخمی ہو کر جام شہادت نوش کرنے کا تذکرہ ہوتا ہے۔

8: بین

اس حصہ میں ہیرو کی شہادت پر اس کے عزیز اور رشتہ دار خاص طور سے عورتوں کےنوحہ و ماتم کرنے کا تذکرہ ہوتا ہے۔

ملحوظ رہے کہ اردوزبان میں ایسے مراثی کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے جن کے اندر تمام اجزاۓ ترکیبی موجود ہوں۔ کسی بھی مرثیہ میں چند ایک اجزائے ترکیبی موجود ہوتے ہیں اور باقی اجزاءنہیں ہوتے۔

اردو میں ایسے مرثیوں کی تعداد بھی کم ہی ہے جو امام حسین کے علاوہ کسی اور کی شہادت یا وفات پر لکھے گئے ہوں۔ زیادہ تر مراثی میں امام حسین کی شہادت ہی کا تذکرہ ملتا ہے۔

اشتراک کریں