رجل عظیم

کسی شخص کے عظیم ہونے کے بہت سارے اسباب ووجوہات ہوسکتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ عظیم یا بڑاکون؟ یا بڑا ہونے کا کیا مطلب ہے؟

  • ایک صاحب جاہ وثروت بھی بڑا ہوسکتا ہے.
  • ایک نازک خیال شاعر اور عالی دماغ فلسفی بھی بڑا ہوتا ہے۔
  • اعلی وارفع منصب پر فائز اشخاص بھی اپنے عظیم ہونے کے دعویدار ہوتے ہیں۔
  • ایک ماہر طبیب اور کامل سیاست دان بھی اپنی عظمت کا احساس دلاتا ہے ۔

دیکھا جائے تو مذکورہ صفات سے متصف افراد بڑے ہوسکتے ہیں لیکن فی الحقیقت بڑا وہ ہے:

  • جو اپنے افکار ونظریات سے دلوں کو جلا بخشے اور اپنی ولولہ انگیزی سے دل ودماغ میں جوش بھردے۔
  • درحقیقت بڑا وہ ہے جو صرف لوگوں کی طرز بودوباش ہی کو نہ بدلے بلکہ انکی سوچ وفکر کا زاویہ بھی تبدیل کردے اور انکی زندگیوں میں ایک انقلاب برپا کرکے قوم وملت کے ڈوبتے سفینے کو ساحل سے ہمکنار کرنے کا ہنر بھی جانتا ہو۔
  • بڑا وہ ہے جو ہر آن اور ہر لمحہ تلاطم خیز موجوں سے ٹکرانے اور بے رحم تھپیڑوں سے کمزور بیڑوں کو بے خوف خطر نکالنے کی استعداد رکھتا ہو۔
  • بڑا وہ ہے جو اپنی کارکردگی اور صلاحیتوں کی بدولت تہذیب وتمدن سے ناآشنا لوگوں کو ثقافت وحضارت سے مانوس کرکے گم گشتہ راہوں کو صراط مستقیم پر گامزن کردے اور ہمہ وقت بےلوث ومراعات عوام وخواص کے لئے یکساں کارآمد ہو۔

ان بڑے لوگوں میں بھی دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ ہیں جن کا ہم ادب واحترام کرتے ہیں اور دوسرے وہ ہوتے ہیں جنکا نہ صرف ادب واحترام کرتے ہیں بلکہ ان سے محبت بھی کرتے ہیں۔

ادب واحترام ہم ان اولوالعزم اور باکمال ہستیوں کا کرتے ہیں جو اپنی اولوالعزمی اور بے مثال کارکردگی سے دلوں کے جوڑنے .اختلاف کو مٹانے اور تاریکی کو کافور کرنے میں سورج کا کردار ادا کرتے ہیں وہ لوگ جو اپنی شجاعت اور بلند حوصلگی سے ملک وملت کا نام روشن کرتے ہیں اور جن کے کارناموں کی بدولت وطن عزیز کو چہارد انگ عالم میں عزت و شہرت ملتی ہے انہی کا ہم ادب واحترام کرتے ہیں ۔

جبکہ ادب واحترام کے ساتھ محبت ہم ان اعلی اخلاق و کردار کے حاملین کا کرتے ہیں جو اپنی خوش خلقی اور ادائے دلبری سے چودھویں کے چانـد کے مانند دلوں کو موہنے کا کام کرتے ہیں ۔

محبت ہم ان بطل جلیل اور پیکر جمیل سے کرتے ہیں جو منافقین کے چہروں سے دجل وتزویر کا پردہ چاک کرکے ان کا حقیقی چہرہ لوگوں کے سامنے پیش کرتےہیں۔

محبت ہم ان نفوس قدسیہ اور اوصاف حمیدہ کے حاملین کا کرتے ہیں جن کے پاس اگر کوئی گیا تو کچھ بن کر نکلا اور جو اٹھا کچھ لیکر اٹھا۔

عبد-سلمبین-سلفی-Abdul-Mubeen-Salafi

عبد المبین سلفی

عبد المبین محمد جمیل سلفی ایک نوجوان اسلامی اسکالر، معروف کالم نگار اور معتبر تعلیمی شخصیت ہیں۔ جامعہ سلفیہ بنارس اور سدھارتھ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے تعلیم و صحافت کے شعبوں میں گہرا اثر چھوڑا ہے۔ "حجاب کی اہمیت وافادیت" جیسی معروف کتاب اور متعدد پمفلٹس کے علاوہ سیکڑوں مضامین لکھ کر انہوں نے عوامی سطح پر علمی و سماجی موضوعات پر روشنی ڈالی ہے۔ تین سال سے زیادہ عرصے سے صحافت کی تدریس کے ساتھ ساتھ، وہ اپنے تحقیقی مضامین اور پراثر تحریروں کے ذریعے قارئین کو متاثر کرتے رہے ہیں۔ ان کا انداز بیاں واضح، دلنشین اور فکری طور پر پرکشش ہے، جو انہیں ورڈپریس بلاگرز اور جدید ذرائع ابلاغ کے لیے ایک مثالی رول ماڈل بناتا ہے۔

Leave a Comment

قلمکارواں

عبد-سلمبین-سلفی-Abdul-Mubeen-Salafi

عبد المبین سلفی

مولانا-ابو-العاص-وحیدی-Abul-Aas-Waheedi

مولانا ابوالعاص وحیدی (شائق بستوی)

Aamir-Zafar-Ayyoobi

مولانا عامر ظفر ایوبی

Avatar photo

ڈاکٹر محمود حافظ عبد الرب مرزا

ڈاکٹر صالحہ رشید

مولانا خورشيداحمدمدنیKhursheed-Ahmad-Madni

مولانا خورشید احمد مدنی

ڈاکٹر-محمد-قاسم-ندوی-Mohd-Qasim-Nadwi

ڈاکٹر محمد قاسم ندوی

Dr-Obaidur-Rahman-Qasmi

ڈاکٹر عبید الرحمن قاسمی

جاوید اختر عمری

error: Content is protected !!