رَد و یابس کا ہو پتہ کیسے؟
غِش کی ہر شئ پہ ہے ہَوا کیسے!
لمس اِک پھول سے ہوا تھا بَس!
زخم اگلی پہ آ لگا کیسے؟
چاند چھونے کی اِک تمنا میں
عہدِ ذہبی گزر گیا، کیسے؟
ٹوٹ کر ہم نے جس کو چاہا وہ
ہے رقیبوں کا ہمنوا کیسے؟
تجھکو مجھ بِن مل خوشی ہر پل
بہتے کاجل کا سلسلہ کیسے؟
دل کی دنیا اجڑ چکی اختر
پھر بہاروں کا تذکرہ؟ کیسے؟