علم و فن کا شوق رکھ، یہ نہ ہرگز بھول
بے علمی کی زندگی، کاغذ کا اِک پھول
روشن جس کے فیض سے انساں کی تقدیر
وہ تو بس تعلیم ہے، عرفاں کی تنویر
سچائی کی جیت ہے، سچائی کی جیت
سچ کا دامن تھام کے، بن جا رب کے مِیت
اچھی صحبت کی اگر دل میں رکھو چاہ
خود ہی خود مل جائے گی اچھائی کی راہ
ٹِم ٹِم کرتا ایک دیا اندھیروں کے بیچ
کہتا سب کا ساتھ دو۔ چھوڑو اونچ اور نیچ
ہرسٌو فرقت چھا گئی، چھوٹا ہاتھ سے ہاتھ
آگے بڑھ تم تھام لو، اِک دوجے کا ہاتھ
دھوپ میں جلتے پیڑ نے دی ہے یہ تعلیم
چھوٹا ہو یا ہو بڑا کر سب کی تکریم