ہمارے دم سے ہے عظمت تمہاری … یوم اساتذہ کی مناسبت سے

اساتذہ کو قوم کا معمار کہاجاتاہے یہ وہ شخصیتیں ہوتی ہیں جو پتھروں کو تراش کر ہیرا بناتی ہیں اور مستقبل کے لئے کئی چراغوں کو روشن کرتی ہیں، اساتذہ ہمارے سماج کا بیحد خوبصورت چہرہ اور حسین کردار ہیں، یہ اساتذہ ہی ہوتے ہیں جو گھنٹوں طلبہ کے روبرو رہ کر، ان سے باتیں کرکے، انہیں کچھ سکھا کے، ان سے سوالات کرکے اور انکے جذبات کی قدر کرتے ہوئے طلبہ اور ادارہ کی بہتری کی مسلسل سعی کرتے رہتے ہیں.

استادی کا پیشہ نہایت ہی عظیم ترین ہے آج ملک وملت کے علمی افق پر جو ستارے جگمگا رہے ہیں انکی روشنی اساتذہ ہی سے مستعار ہے۔ درحقیقت ہمارے تمام اساتذہ ہمارے محسن ہیں چاہے وہ اسکول کے ہوں، کالج کے ہوں یا اعلی تعلیمی اداروں کے انہوں نے ہمارے اوپر بڑا احسان کیا ہے ہمیں علم کی دولت سے مالامال کیا ہمیں اس وقت عقل اور تعلیم سے بہرہ ور کیا جب ہم کچھ نہیں جانتے تھے۔

اساتذہ کا رتبہ اس واسطے بھی نہایت اعلی وارفع ہے کہ وہ طلبہ کی مختلف شرارتوں اور غلطیوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کرکے یا ان سے پریشان نہ ہوکر درس وتدریس کی مشکل لگام کمال صبر وضبط سے تھام کر ستائش کی تمنا اور صلے کہ پرواہ کے بغیر ہمہ وقت طلبہ و ادارہ کی بہتری کے خواہاں و آرزومند رہتے ہیں.

راقم الحروف کو بھی ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے ملک کے معروف اور نامور ادارہ میں بحیثیت استاد طلبہ سے کچھ سیکھنے اور انہیں کچھ سکھانے کا ذریں موقع ہاتھ آیا ہے اللہ کا شکر ہے کہ ناچیز سے تعلیم یافتہ طلبہ میں کچھ بیرون ملک کے جامعات تو کچھ ملک کی عظیم دینی اور عصری تعلیم گاہوں میں علمی پیاس بجھا رہے ہیں ولافخر۔

اس عرصہ میں یہ احساس بار بار ہوتا رہا رہا کہ یہ پیشہ جتنا پیہم محنتوں اور جانفشانیوں کا طالب ہے اور اساتذہ جس قدر محنت و جانفشانی کا مظاہرہ کرکے روکھی سوکھی کھا کر طلبہ کو علم کے سرچشمہ سے سیراب کرتے ہیں اس کا عشر عشیر حق بھی انکو نہیں ملتا اوپر سے منتظمین کا دل شکن رویہ جس سے دلبرداشتہ ہوکے اچھے اچھے علما وفضلإ مسند علم کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں۔

بہر حال استادی کا پیشہ اس لئے بھی عظیم ہے کہ اساتذہ قوم کے معمار ،ملک کے مسیحا اورتعلیم گاہوں کے بہی خواہ ہوتے ہیں. اساتذہ کو ہر زمانے میں قدر کی نگاہ سے اسی لٸے دیکھا جاتا ہے کہ یہ حال سے مستقبل کو کشید کرتے ہیں.

اساتذہ قوم کے امانتدار اور حکیم ہوتے ہیں اگر یہی لوگ اپنے ذمہ داریوں کی تکمیل میں سستی اور کسل مندی کا مظاہرہ کریں تو سوچۓ ملک و ملت کا سفینہ کس گرداب میں پھنس جاۓ گا ؟ اور اگر قوم کا یہ مسیحا خود ہی بیمار پڑجاۓ تو افراد قوم کا علاج کون اور کہاں کرے گا؟

ہر سال پانچ ستمبر پوری دنیا میں "یوم اساتذہ” کے طور پر منایا جاتا ہے یعنی اس روز اساتذہ کی اہمیت و افادیت اور انکے فرائض ملک پر اساتذہ کے حقوق وغیرہ کے متعلق لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے لیکن میرےخیال سے یہ درست نہیں کیونکہ یہ پیشہ ایسا ہے کہ کسی ایک مخصوص دن یا تاریخ کا محتاج نہیں بلکہ سال کے تمام دن بھی اگر یوم اساتذہ کے طور پر مناۓ جائیں تب بھی اس عظیم المرتبت اور مقدس پیشے کا حق ادا نہیں ہوگا چہ جائیکہ ایک دن اساتذہ کی عظمت وسربلندی کا قصیدہ پڑھ کر بقیہ ایام ظلم واستحصال کی چکی میں پیسا جاۓ اور ہر روز آزماٸش کی خراد پر چڑھایا جائے۔

افسوس ہوتا ہے کہ قومی و ملی تنظیمیں، ادارے ہر سال اسی تاریخ کو محفلیں تو منعقد کرتی ہیں لیکن اس پیشہ اور اس سے جڑے افراد کے ساتھ آج تک مکمل انصاف نہیں کرسکیں

اس کے لئے اساتذہ ،ذمہ داران ادارہ جات اور ارباب حل وعقد کے ساتھ والدین اور سرپرست حضرات یک زبان ہوکر عوام الناس کے ذہنوں کو بیدار کریں اساتذہ کی اہمیت اور انکی قدر منزلت سے اپنے بچوں اور ماتحتوں کو آگاہ کریں کیونکہ اس مادی دور میں ہر کوٸ شہرت کا اسیر اور اسناد کا متلاشی ہے ایسے میں وہ طلبہ جو صرف ایک ہی مقصد (اسناد و ڈگری کا حصول)کے تحت اداروں کا رخ کرتے ہیں انہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ ملک و ملت کو انکی ذات سے کیا نفع و نقصان ہورہا ہے

کیا آپ ان سے یہ توقع کرسکتے ہیں کہ ان کی نظروں میں اساتذہ کی کوئی اہمیت بھی ہوگی ؟ نہیں ہوگی!

انہی تمام وجوہات کی بنا پر متعدد بار طلبہ کے ہاتھوں اساتذہ کی تذلیل، انکے ساتھ مارپیٹ اور بیہودہ حرکتوں کی خبریں اخبار کی شہ سرخیاں بنتی ہیں یہ توان طلبہ کا رویہ ہے جو تعلیم کو تعلیم نہیں بلکہ کاروبار اور استاذ کو ایک مزدور سے کم اور کچھ نہیں سمجھتے انتظامیہ کا حال بھی اس سے کچھ مختلف نہیں جو اساتذہ کو ایک بندھوا مزدور اور بندہ ٕ بے دام سے زیاددہ کی حیثیت نہیں دیتی اس کا جیتا جاگتا ثبوت وبائی دور ہے جہاں اساتذہ کے تٸیں ارباب مدارس کا مکروہ چہرہ ابھر کے سامنے آگیا۔

بہر حال اساتذہ گلستاں کے وہ خوشنما پھول ہیں جو خاردار مقامات کی سختیاں اور خود خاروں کا چبھن سہہ کے گلستان علم و ہنر کو معطر کرنے کا ہنر جانتے ہیں اس لئے اساتذہ کی قدر کیجئے چاہے وہ پرائمری درجات کے ہوں یا درجات علیا کے دونوں کو یکساں مقام ومرتبہ عطا کیجئے۔

انکے ساتھ حسن سلوک اور صلہ رحمی کا کوئی موقع گنوائے بغیر دامے درمے قدمے سخنے انکی مشکلات اور پریشانیوں کا مداوی ڈھونڈنے والے یقینا خوش بخت ہیں کیونکہ آج مفاد پرستی شہرت طلبی اور خود غرضی کے دور میں بھی اگر کوئی آپ کی ترقی پر بے لوث ومراعات خوشی کے شادیانے بجاتا ہے تو وہ آپ کے اساتذہ کرام ہیں چنانچہ انکی خبر گیری کرنے والے، عالم پیری میں انکو خوشی بہم پہونچانے والے یقینا مبارکباد کے قابل ہیں

ملک وملت، علما ٕ وطلبہ اور تعلیمی ادارے سب اپنے اساتذہ کے مقروض ہیں ایسے میں ہم سب کا فر ض بنتا ہے کہ ملک وملت، سماج ومعاشرہ اور خود تعلیمی اداروں میں اساتذہ کو انکا حقیقی اور واجبی مقام ومرتبہ عطا کرنے کا عزم بالجزم لیکر اٹھیں، یوم اساتذہ پر یہی سب سے اچھی اور بہترین خراج عقیدت اساتذہ کے حق میں ہوگی۔

اشتراک کریں

Leave a Comment