یہ نظم استقبالیہ نظم 2015 میں شعبۂ عربی و فارسی الہ آباد یونیورسٹی کے ایک پروگرام میں اس وقت کے وائس چانسلر ڈاکٹر رتن لعل ہانگلو صاحب کی خدمت میں بطور استقبال و اعزاز بذریعۂ راقم پیش کی گئی۔

مرحبا صد مرحبا اے حضرتِ عالی وقار!
سرپرستی آپ کی ہے باعثِ صد افتخار
ایک مدت سے چمن تھا مائلِ روبہ زوال
آپ کی آمد ہے مثلِ آمدِ فصلِ بہار
اے رئیسِ جامعہ، ہے شان ِدانشگاہ تُو
شائقینِ علم ودانش کے سدا ہمراہ تُو

مادر ِعلمی کا سر با فخر اونچا ہوگیا
اوجِ رفتہ کا حصول اب سہل وآساں ہوگیا
تیرے عزم و حوصلے کا مدح خواں ہر خاص وعام
آپ میں پِنہاں "رتَن” سب پر ہُویدا ہوگیا
اے رئیسِ جامعہ، ہے شان ِدانشگاہ تُو
شائقینِ علم ودانش کے سدا ہمراہ تُو

ہر طرف پھیلے سدا علم وادب کی روشنی
فکروفن کا ایک سنگم زندگی ہے آپ کی
دامنِ اردو ادب بھی آپ کا ممنون ہے
آپ کی نوکِ قلم پر رَقص فرما شاعری
اے رئیسِ جامعہ، ہے شان ِدانشگاہ تُو
شائقینِ علم ودانش کے سدا ہمراہ تُو
☆☆☆☆☆
سب کے دل کی ڈھڑکنوں میں آپ ہیں عزت مآب
سب کی وابستہ امیدیں آپ سے عزت مآب
ذرہ ذرہ اس چمن کا آسماں لگنے لگا
رنگ لائیں کاوشیں سب آپ کی، عزت مآب
اے رئیسِ جامعہ، ہے شان ِدانشگاہ تُو
شائقینِ علم ودانش کے سدا ہمراہ تُو
☆☆☆☆☆