استاد اور شاگرد یا معلم ومتعلم کا نام آتے ہی ذھن ودماغ میں رشتوں کا وہ تقدس اور تعلقات کی وہ پاکیزگی ابھر کر سامنے آتی ہے جس سے احترام محبت کے جذبات کی اعلی تصویر کشی ہوتی ہے اور اس مقدس رشتہ کے سامنے بمشکل کوئی رشتہ تادیر ٹھہرپاتا ہے استاد اور شاگرد کا حسین رشتہ معنی مفہوم کے اعتبار سے انسانی زندگی کا وہ مضبوط ستون اور قوی دیوار ہے جس میں دراڑیں نہیں پڑتی یا بہت کم پڑتی ہیں
ایک بہترین استاد طالب علموں کو اچھے اخلاق و اعتماد کی بلندیوں پر مثل شاہین لے کر جاتا ہے. استاد علم کے متعدد گھاٹ اور تعلیم وتعلم کے بے شمار چشمے سے نتھرا ہوا آب زلال کشید کرکے اپنے شاگردوں کو ممکنہ حد تک سیراب کرنے کی پیہم سعی کرتارہتا ہے تاکہ تاعمر انہیں تشنگی کا احساس نہ ہو – اسی طرح فکری انحطاط اور ذہنی انتشار سے بچانے میں ایک صحیح استاد قدمے سخنے انکی بہترین رہنمائی کرکے انکے سینوں کو علم کی تجلی سے معمور کرنے کا کام کرتا ہے
طلبہ کی تعلیم وتربیت میں معلم کی اپنی شخصیت اور اسکے ذاتی اوصاف کا رول سب سے اہم ہوتا ہے طلبہ شعوری یا غیر شعوری طور پر ان سے برابر متاثر ہوتے رہتے ہیں اور یہ تاثر اتنا گہرا ہوتا ہے کہ زندگی بھر نمایاں طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے
طلبہ معلم کی باتوں سے زیادہ اس کے اسوہ کی تقلید کرتے ہیں اس لیے معلم کو اپنی سیرت کے تمام پہلوؤں پر برابر نظر رکھنی چاہیے تاکہ طلبہ کو تقلید کے لیے اچھا اسوہ ملے ورنہ اپنی کوتاہیوں کا وبال تو ہوگا ہی غلط اسوے کا جو پرتو طلبہ پر پڑے گا اس کا بھی وبال معلم پر ہوگا
آج بگڑتے ماحول اور بدلتے دور میں جب استاد اور شاگرد کے مقدس رشتوں میں دراڑیں پیدا ہورہی ہیں ایسے میں اگر کہیں سے کوئی خوش کن جھونکا استاد کے وجود کو باغ وبہار کی سیر کرادے تو یہ نہایت خوشی اور شادمانی کا لمحہ ہوتا ہے
زیر نظر تصویر راقم کی کلیۃ الصفا ڈومریا گنج کے آخری درجات کے ان طلبہ کے ساتھ کی ہے جنکی سحر انگیز محبتوں نے مسحور کردیا
یہ طلبہ عزیز ابتداے سال سے ہی نہایت احترام اور مودبانہ انداز میں راقم سے گفت وشنید کرتے رہے. راقم ان کو اصول تخریج کے ساتھ مقالہ نگاری اور مضمون نویسی کے اصول وآداب سکھانے کا مکلف تھا اپنی بے بضاعتی اور بے مائیگی کے علی الرغم انکی تعلیم وتربیت میں حتی المقدورکوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا. آج جب درسگاہ میں سبق کا آخری دن تھا تو تصویر کشی کی ممانعت کے باوجود طلبہ کی تمنا اور اصرار پر انکی دلدہی و دل جوئی کی خاطر ایک یادگار تصویر کشی پر مجبور ہوگیا
کسی بھی استاد کے لیے اس سے بڑھ کر خوشی اور کیا ہوسکتی ہے کہ طلبہ اس کو اپنی دعاؤں اور محبتوں میں شریک رکھیں چنانچہ انکی محبتوں کا ایک نمونہ زیر نظر تصویر بھی ہے
اللہ کرے یہ جہاں بھی ہوں کامیابی انکے قدم چومے
استاذ صفا شریعت کالج ڈومریا گنج