آنکھوں میں سدا اشکوں کی برسات ہے مولا
اک تیرا سہارا ہے ترا ساتھ ہے مولا
تو ہی تو مرا دافع آفات ہے مولا
اب میرے لبوں پہ یہ مناجات ہے مولا
یہ پیڑ یہ پودے ترے عظمت کی کہانی
کہتی ہے مسلسل یہ یہی دریا کی روانی
اک تو ہے مرا اور تری ذات ہے مولا
اب میرے لبوں پہ یہ مناجات ہے مولا
رہتی ہے یہی دل میں تمنا سدا یارب
برکھا ہو کرم کی تیرے سیراب ہوں ہم سب
ہر شے کی تیرے پاس مکافات ہے مولا
اب میرے لبوں پہ یہ مناجات ہے مولا
ہے گرم یہاں ظلم و ستم کا عجب بازار
ہر سمت یہاں بیٹھے ہیں نفرت کے خریدار
تنہا ہوں میں وحشت کی سیہ رات ہے مولا
اب میرے لبوں پہ یہ مناجات ہے مولا
در چھوڑ کے سب ہوں، میں ترے در کا بھکاری
رحمت تیری مل جائے، ہے فریاد ہماری
شاہد کا تو ہی قاضی حاجات ہے مولا
اب میرے لبوں پہ یہ مناجات ہے مولا
مصلح: مولانا ابو العاص وحیدی (شائق بستوی)