بنایا ہے کسی نے کچھ سمجھ کر چشم آدم کو

یہ دنیا بہت رنگین اور دلکش ہے یہ اپنے دامن میں رعنائیوں، دلفریبیوں اور بے شمار خوشنما مناظر کو سمیٹے ہوئے ہے، اس کرہ ارضی پر ایسی ایسی دیدہ زیب اور جاذب نظر اشیاء ،تفریحی مقامات اور پر شکوہ عمارات اور حویلیاں موجود ہیں جو فن تعمیر کا منہ بولتا نمونہ و مثال ہیں۔

1000028372

اسی دنیا میں محبت کی نشانی تاج محل، تاریخی ورثہ قطب مینار ،چار مینار جامع مسجداور لال قلعہ کے علاوہ گزرے بادشاہوں کے بہت سی ایسی نشانیاں ہیں جو اپنے دامن سحر میں گرفتار کر لیتی ہیں، ایسے ایسے باغات، ندیاں، جھرنے، وادیاں اور قدرتی مناظر پھیلے ہوئے ہیں کہ دیکھنے والوں کی نظریں خیرہ ہو جائیں اور عارضی وقت کے لیے انسان تخیلات و تصورات کے بحر ذخار میں غواصی کو مجبور ہو ۔جاۓ

مشاہدین محو حیرت ہیں کہ مستقبل میں یہ تمام چیزیں اپنی وجود کو یوں ہی برقرار رکھ سکیں گی؟یا مرور ایام کے ساتھ ناپید ہو جائیں گیں۔

انسان فطرتا تعجیل پسند واقع ہوا ہے وہ ہر اس چیز کی جانب خود بخود راغب ہوتا ہے جو اس کی نظروں کو بھا جاتی ہیں ،مگر انسانوں میں کچھ خداترس ان نظاروں کو دیکھ کر اپنے دل کی دنیا کو تغیر و تبدیلی کے عمل سے گزار کر خود کو راہ الہی کا راہی بنا لیتے ہیں، وہ ان پر فریب نظاروں کی دلکشی اور رعنائی سے مرعوب و متاثر ہونے کے بجائے اس کی گہرائی و گیرائی میں جا کر فکر و تدبر سے کام لیتے ہوئے ہر ایک شے کو حقیقت کے میزان پہ تول کر ان سے نتیجہ اخذ کرتے ہیں کیونکہ ان کو معلوم ہے کہ خلاق دو عالم نے دیدہ بینا کو یوں ہی بیکار اور لایعنی نظاروں کے لیے پیدا نہیں کیا ہے بلکہ ایک مقصد کے تحت بنایا ہے۔

خدائے بزرگ وبرتر کی تمام مخلوقات میں صرف انسان ہی ایک ایسی مخلوق ہے کہ اس کے اندر شعور کا ملکہ ودیعت کیا گیا ہے وہ ہر چیز کو صحیح و غلط کے میزان میں رکھ کر فکر و تدبر سے کام لیتے ہوئے بتوفیق الہی اچھائی کی جانب مائل ہو کر نجات اخروی کا راستہ اپنے لیے ہموار کرتی ہے۔

جسم انسانی میں اللہ نے اعضائے رئیسہ کی تخلیق کر کے ان کی اہمیت و افادیت واضح کر دی ہے دل، دماغ آنکھ اور زبان کی انسانی بدن میں ایک الگ مقام اور حیثیت ہے ،مذکورہ تمام اعضا میں سے کوئی بھی عضو گر بیکار یا مضمحل ہو جائے تو انسان خود کو نامکمل اور کمزور محسوس کرنے لگتا ہے، انسان کی ساری تگ و دو کا حاصل صحت بدن کو برقرار رکھنا بالخصوص اعضائے رئیسہ کو ،جن میں زبان اور آنکھ سرفہرست ہیں جو ظاہری اعضاء ہیں جنہیں ہر طرح کی ظاہری و باطنی بیماریوں اور آلائشوں سے بچانا لازم وضروری ہے ۔

آنکھ کی بدن میں جو اہمیت ہے وہ بیان سے قاصر ہے اللہ رب العزت نے خود فرمایا "الم نجعل له عينين ولسانا وشفتين "رب العالمین نے جن نعمتوں اور احسانات کو شمار کرایا اور انسانوں پر اپنے خصوصی فضل و کرم کا احساس دلایا ان میں سب سے اگے آنکھ اور زبان کو رکھا اس لیے ہر انسان بالخصوص مسلمانوں کو مذکورہ نعمتوں کی قدر کرنی چاہیے اور نعمتوں کی حفاظت میں کوئی کوتاہی اور دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنی چاہیے ۔اللہ نے ہمارے جسم کو آنکھ کے ذریعہ خوبصورتی عطا کی ہے

تیری صورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات

تیری آنکھوں کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے

اللہ نے آنکھ کو بینائی عطا کر کے ہم سے اس کے بر محل استعمال کا مطالبہ کیا اور اس کے برعکس استعمال پر مواخذے کی دھمکی دی ہے، اللہ کے لیے کچھ مشکل نہیں کی ایک ذرا سی جنبش میں بینائی سلب کر کے دنیا کی رعنائیوں و دلفریبیوں اور خضرات کو تاریکی میں تبدیل کر دے ۔

سارے اطباء اور مسیحاۓ وقت کا علم و تجربہ اور تجویز قدرت الہی کے سامنے ہیچ ثابت ہوگا اس لیے اے مسلم پیرو و جوانو! ہوش کے ناخن لو!

یاد رکھو اللہ ایک ایک نعمت کے متعلق سوال کرے گا اور جب تک نعمتوں کے متعلق سوالوں کا تشفی بخش جواب نہیں دیا جائے گا رہائی کی کوئی سبیل نہیں ہوگی۔

آج کے پرفتن وپر آشوب دور میں قدم قدم پر حیا باختہ آویزہ تصویریں، آنکھوں کو اپنی جانب مائل کرتا عورتوں کا نیم عریاں جسم، فیشن و زیب وزینت کے نام پر بنت حوا کا سر بازار غیرت نسوانی کا نیلام کرنا، جنبش چشم کا محتاج انٹرنیٹ پر موجود لاکھوں کی تعداد میں مخرب اخلاق مواد، جنسی بے راہ روی اور اخلاقی انارکی کے انتشار کا ذریعہ و سبب بننے والے پروگرام اور محفلوں کا انعقاد ان تمام چیزوں سے اپنی انکھوں کی حفاظت کیجئے ،ان تمام امور سے اجتناب کو محال مت سمجھیں کیونکہ بے حیائی کے دلدل میں سراپا غرق معاشرے میں بھی نیک صفت لوگ جینے کا قرینہ اور زندگی بسر کرنے کا ہنر سیکھ لیتے ہیں ان کے سامنے اللہ رب العزت کا یہ فرمان "و لا تقف ما ليس لك به علم ان السمع والبصر والفواد كل اولئك عنه مسؤولا "ہوتا ہے آنکھ ،کان اور دل کو اللہ نے انسانوں کو ودیعت کر کے صاف صاف اعلان بھی کر دیا کہ جو بھی انسان اپنے ارادہ و اختیار کا استعمال کجروی کے لیے کرے تو اس نے گویا قابل مواخذہ جرم کا ارتکاب کیا۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہمہ وقت ایک مسلمان کے پیش نگاہ ہونا چاہیے جس میں آپ نے انکھوں کا زنا بد نظری کو قرار دے کر اس کی ہولناکی اور سنگینی کو اجاگر کر کے صاحب فکر و نظر کو بد نظری وبے حیائ اور بیجا تاک جھانک سے روک دیا ہے کیونکہ بالعموم بے حیائی اور بدی کا اول دروازہ نگاہ ہے نگاہ ہی سے انسان برائیوں کی جڑ اور انتہا کو پہنچتا ہے عربی کے شاعر نے خوب کہا:

نظرۃ فابتسامۃ فسلام

فکلام فموعد فلقا

کوئی بھی شخص جب بدی کو اپنی نظروں کا محور بناتا ہے تو اس غلاظت کے ڈھیر سے ایک شیطان اٹھ کر اس کے دل میں ہیجان اور ارتعاش پیدا کرتا ہے اور بتدریج آنکھوں کی لذت سے دل و دماغ کو لطف اندوز کرتا ہے پھر شروع ہوتا ہے اس بدی کو عملی جامہ پہنانے پر غور و خوض کا ایک لامتناہی سلسلہ جو بالاخر ارتکاب جرم پر جا کر ٹوٹتا ہے۔

لہذا اے مسلمانو !شیطانی دام میں پھنس کے خود کو برباد نہ کرو اللہ نے آنکھ کی صورت میں جس عظیم نعمت سے نوازا ہے اس نعمت کو یوں ہی برباد نہ کرو آپ بصارت کو عمل میں لا کر خدمت دین کا بیڑا اٹھائیے مت پڑھیے ان مخرب اخلاق مواد کو اور نہ ضائع کیجیے اپنی بینائی کو ان امور کے پیچھے جو لایعنی اور فضول ہیں۔

اگر آپ کو پڑھنا ہے تو کتب تفسیر ،کتب حدیث، اور سیرت کی کتابیں پڑھیے ۔مطالعہ کیجیے ان کتب کا جن میں زندگی کی ساری خوشبو بند ہے۔ دیکھیے اور سنیے ان لوگوں کے حالات و کوائف کو جو دوسروں کے لیے مشعل راہ ہیں ۔

زندگی کے ہر خوشبو بند ہے کتابوں میں

ہم اسی میں جیتے ہیں پر اثر نہیں ملتا

کیونکہ کتنی نگاہیں ہیں جو وسوسہ میں تبدیل ہو جاتی ہیں اور بہت سے وسوسے سامان عبرت بن جاتے ہیں

عبد-سلمبین-سلفی-Abdul-Mubeen-Salafi

عبد المبین محمد جمیل سلفی (ایم اے)

عبد المبین محمد جمیل سلفی ایک نوجوان اسلامی اسکالر، معروف کالم نگار اور معتبر تعلیمی شخصیت ہیں۔ جامعہ سلفیہ بنارس اور سدھارتھ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے تعلیم و صحافت کے شعبوں میں گہرا اثر چھوڑا ہے۔ "حجاب کی اہمیت وافادیت" جیسی معروف کتاب اور متعدد پمفلٹس کے علاوہ سیکڑوں مضامین لکھ کر انہوں نے عوامی سطح پر علمی و سماجی موضوعات پر روشنی ڈالی ہے۔ تین سال سے زیادہ عرصے سے صحافت کی تدریس کے ساتھ ساتھ، وہ اپنے تحقیقی مضامین اور پراثر تحریروں کے ذریعے قارئین کو متاثر کرتے رہے ہیں۔ ان کا انداز بیاں واضح، دلنشین اور فکری طور پر پرکشش ہے، جو انہیں ورڈپریس بلاگرز اور جدید ذرائع ابلاغ کے لیے ایک مثالی رول ماڈل بناتا ہے۔

Leave a Comment

قلمکارواں

عبد-سلمبین-سلفی-Abdul-Mubeen-Salafi

عبد المبین محمد جمیل سلفی (ایم اے)

مولانا-ابو-العاص-وحیدی-Abul-Aas-Waheedi

مولانا ابوالعاص وحیدی (شائق بستوی)

Aamir-Zafar-Ayyoobi

مولانا عامر ظفر ایوبی

Avatar photo

ڈاکٹر حفیظ الرحمن سنابلی

Avatar photo

ڈاکٹر محمود حافظ عبد الرب مرزا

ڈاکٹر صالحہ رشید

مولانا خورشيداحمدمدنیKhursheed-Ahmad-Madni

مولانا خورشید احمد مدنی

ڈاکٹر-محمد-قاسم-ندوی-Mohd-Qasim-Nadwi

ڈاکٹر محمد قاسم ندوی

Dr-Obaidur-Rahman-Qasmi

ڈاکٹر عبید الرحمن قاسمی

جاوید اختر عمری

error: Content is protected !!