تربیت گاہ ایک جائے امن

تعلیمی ماحول کی یہ خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ تمدنی ماحول کے مختلف عناصر میں ہم آہنگی اور توازن پیدا کرتا ہے

اکثر بچوں کا گھر اور پڑوس کا ماحول نہایت تنگ ہوتا ہے

اس میں اتنی گنجائش نہیں ہوتی کہ وہ ان کی مجموعی اور مکمل تربیت کا بیڑا اٹھا سکے .جیسے کسی بچے کی پیدائش اگر کسی مزدور یا کاریگر کے یہاں ہوتی ہے تو اسکے گردوپیش اسے مزدوری اور کاریگری کی جانب مہمیز کرتے ہیں .یا کوئ بچہ کسی کاشتکار کے یہاں پیدا ہوتا ہے تو اکثر صورتوں میں وہ موجودہ صنعت وحرفت کے نظام اور شہری زندگی کے اصول وضوابط سے بے بہرہ ہوتا ہے . بلکہ وہ ان تمام تہذیبی مشاغل سے بھی ناآشنا ہوتا ہے جو اسکے فرصت کے لمحات اور فارغ اوقات کو خوشگوار بناتے ہیں .
مختصر یہ کہ بچہ معاشرہ کے کسی بھی طبقہ میں پیدا ہو وہ گرد وپیش کے ماحول کے حصار میں قید ہوتا ہے. وہ بآسانی وہاں سے باہر نہیں نکل سکتا . صرف تعلیمی ادارہ ہی ایک ایسا منظم اور گو‌ں نا گوں ماحول ہے جہاں خاص طور پر اس بات کا التزام ہوتا ہے کہ ادارہ کے ماحول پر خارجی اثرات بہت کم پڑیں.

اسی لئے ماہرین تعلیم نے ادارہ کی ایک اہم خصوصیت یہ بتلائ ہے کہ اسے ان اثرات سے پاک ہونا چاہئے جو طلبہ کی دماغی نشو ونما اور انکی معاشرتی عادت واطوار پر برا اثر ڈالیں .

چنانچہ مذکورہ خصوصیت کی حصولیابی کی خاطر مناسب فضا پیدا کی جاۓ. جس میں وہ مختلف قسم کے دماغی اور جسمانی مشاغل میں شریک ہوکر مکمل اور ہم اہنگ تربیت پاسکیں .

اس کش مکش کی زندگی میں جہاں ہر فرد پر مختلف ومتضاد قوتوں کے اثرات کام کرتے ہیں بچوں کے لئے مدرسہ نہ صرف تربیت گاہ بلکہ جاے امن بھی ہے.

یہاں بغیر اسکی شعوری واقفیت کے اس کے نفس میں ان اخلاقی قدروں اور معیاروں کا نظام مرتب ہوتا ہے جو تمام عمر اسکی زندگی کی رہنمائ کرتے ہیں .

ادارہ ہی کی تربیت سے بچوں کی طبیعت میں استقلال اور وحدت کا رنگ پیدا ہوتا ہے . یہیں سے انکی طبیعتوں میں توازن اور انصاف پسندی جنم لیتی ہے جو حقیقی تہذیب کی بنیاد ہوتی ہے جنکی بدولت انسان زندگی کے تمام میدان سلامت روی سے کام لیتا ہے .

اگر مدرسے میں تربیت کا حسن انتظام ہے تو بچے کی زندگی اور کردار کے لئے ایسے اٹل قانو‌ن قائم ہوجائیں گے جو اسکو آئندہ کی زندگی میں سیدھے راستے پر چلاتے ہیں اور ایسے وقت میں اسکی رہنمائ کرتے ہیں جب مختلف قسم کی ترغیبیں اور ماحول کے اثرات ان کو مختلف سمتوں میں کھینچتے ہیں اور عقل جوانی کی اندھیری رات میں راستہ ٹٹولتی ہوئ بھٹکتی پھرتی ہے.

اشتراک کریں