غزل

الہی مجھے ہو عطا دھیرے دھیرے
دیارِ حرم کی فضا دھیرے دھیرے

ہوئے مضمحل جسم کے سارے اعضا
لگے ہے کہ آئی قضا دھیرے دھیرے

مری زندگی وقف تھی جن کی خاطر
وہی ہوگئے اب خفا دھیرے دھیرے

شرافت، مروت ہے گمنام یاں اب
اٹھا جب سے صدق و صفا دھیرے دھیرے

بہت میرے دل نے سماجت کیا ہے
ہوئے تب وہ جاکر رضا دھیرے دھیرے

کرم ہے یہ مجھ پر مرے محسنوں کا
گئے بھول عہد وفا دھیرے دھیرے

مرے حق میں جب جرم ثابت نہیں ہے
تو پھر کیوں ملے ہے سزا دھیرے دھیرے

یہ تقلید مغرب ہوئی جب سے غالب
ہوئی ختم شرم و حیا دھیرے دھیرے

مبیں  تم   نا  گھبرانا   اہل  جفا   سے
تری سمت سے ہو وفا دھیرے دھیرے

اشتراک کریں