یہ نور و نکَھت کی رعنائی
یہ سازِ طرب، یہ شہنائی
پیغامِ وفا لے آئی ہے
یہ بلبل و گل کی انگڑائی
کیا محفلِ شادی آج سجی
ہر فرد ہے جس کا شیدائی
ہے بام پہ خوشیاں دانش کی ، آج آئے گی شیبا بن کے دلہن
ہے آج ملن کی چاہت میں بیتاب، جواں دل کی دھڑکن
دل شاد انیس الرحماں کا
ہیں ہاجرہ امی محوِ دعا
ہیں نانا امیر الدیں شاداں
نانی کو ملے فردوس، اعلیٰ
حسنیٰ، ذکریٰ، حمیرا، کی
خوشیوں کی حدوں کا کیا کہنا
کیا خوب! وکیل و نکہت کا خوشیوں سے بھرا ہے گھر آنگن
سج دھج کے یہاں بارات چلی، جو پیار کی، الفت کی ضامن
شاہد کی زباں ہے نغمہ خواں
ثاقب کے بھی جذبے آج جواں
یہ نقشِ رخ عابد دیکھو
چہرے سے عجب مسکان عیاں
لبنیٰ، ساجد مہکے مہکے
حورین کا رخ، کھلتی کلیاں
مہکے چہکے ذرہ ذرہ، ہر بام لگے روشن روشن
نوشہ کے ہیں جملہ ہمراہی، ملبوس بشکلِ گل چندن
الفت کے عَلَم لہرائے ہیں
ایامِ بہاراں آئے ہیں
محفل میں کمال و وامق بھی
سوغاتِ طرب لے آئے ہیں
سائق، وَ جمال و اذکیٰ بھی
یاں پیار کے نغمے گائے ہیں
کیا خوب! شکیل احمد بھی ہیں جانِ محفل اور رشکِ چمن
اور پیاری جمیلہ بی بی کا چہرہ ہے خوشی سے خندہ زن
رحمت ہے متیں کے آنگن میں
ہیں آج حسینہ سجدے میں
مانگی تھی دعا، مقبول ہوئی
سکھ برسے ہمیشہ جیون میں
دختر کو ملے گھر جنت سا
دکھ آئے کبھی نا قسمت میں
پلکوں پہ سچا کر لعل و گہر، دختر ہے چلی راہِ مسکن
ماں باپ کی پیاری دعاؤں سے، لبریز ہےدختر کا دامن
کیا خوشی کے بادل گہرائے!8
جو ہر سو رونق بکھرائے
آئے ہیں، یہ دیکھو شمیم، لئے
آنکھوں میں شکیلہ کا پیار، آئے
محفل میں ندیم اور تحسینہ
چاہت کی بنے تصویر آئے
لائے ہیں کلیم اپنے دل میں جذبات جواں جیسے آہن
جن پر ہیں نچھاور رخسانہ دل جان سے جیسے ہو ساون
فیضان کا رخ ہے کھلتا کنول
فرحان نے چھیڑی دیکھو غزل
لائے ہیں چرا کے فہیم اپنی
فوزیہ کے نینوں کا کاجل
مل جل کر آج بنائیں گے
سپنوں کا اِک رنگین محل
لائے ہیں دعائیں بھر بھر کے، جھولی میں مبین احمد چُن چن
اور فاطمہ بی کی تمنائیں اور پیار نہ ہو، کیسے ممکن؟
خوشحال جیئو، باریاب رہو
تم پھولو پھلو، شاداب رہو
تم پیار کی دلکش نگری میں
چمکو مثلِ مہتاب رہو
جیون میں کوئی بھی خَم آئے
پابندِ شرع، آداب رہو
یارب محکم و منظم ہو، دولہے کا، دلہن کا یہ بندھن
دونوں کو ہمیشہ راس آئے الفت کا محبت کا جیون