دنیا کا منظر نامہ بہت تیزی سے تبدیل ہوتا جارہا ہے حالات دن بدن ناگفتہ بہ ہوتے چلے جارہے ہیں سماجی، سیاسی، اقتصادی اور معاشی صورتحال پہلے کے مقابلہ بیحد کمزور ہوگٸ ہے دوستی اور دشمنی کا پیمانہ اب جلب منفعت اور دفع مضرت سے مربوط ہوچلا ہے دیرینہ رفیق اور مدت مدید تک ساتھ رہنے اور ملنے جلنے والے بھی مادیت سے مغلوب ہوکر اخلاص و صدق و صفا کی ڈگر سے دور ہورہے ہیں۔
ایسے میں جب ساری دنیا ذاتی منفعت کی اسیر، ہر کوٸ مادیت کا پرستار اور خواہشات کا بندہ بے دام ہوگیا ہے ضرورت ہے ایک ایسی شمع محبت ، قندیل مہر وفا اور چراغ الفت ویگانگت کے جلانے کی جو عداوتوں کی تاریکی اور ظلماتِ بغض وحسد کو کافور کرکے اخوت و بھاٸ چارگی کی ایسی روشنی بکھیرے جس سے سارا جہان منور ہوجاۓ
کیونکہ محبت واپناٸیت یکجہتی ویگانگت کی فضا جب تک ساز گار نہیں ہوگی قوم ترقی کی منزلیں طے کرنے سے پچھڑ جاۓ گی محبت ایک ایسا نسخہ کیمیا ٕ اور روح افزإ و مقوی دوإ ہے جس نے بیمار سے بیمارتر قوموں کو شفا بخشی ہے
محبت ہی سے پاٸ ہے شفا بیمار قوموں نے
کیا ہے اپنے بخت خفتہ کو بیدار قوموں نے
اس دنیا میں انسان چند روز زندگی بسر کرکے آخرت کو سدھار جاتا ہے لیکن عزت و قدر کی نگاہ سے لوگ اسی کو دیکھتے اور یاد کرتے ہیں جو محبتوں کو بانٹنے نفرتوں سے لڑنے اور عداوتوں کی لو کو مدھم کرنے کا ہنر جاننے کے ساتھ اس اصول کا پابند ہوتا ہے کہ ع
دشمن کو اجازت ہے آکرکے وفا سیکھے
یہ محفل الفت ہے نفرت سے لڑاٸ ہے
اسکے برعکس وہ جو نفرتوں کی سودا گری کرتے ہیں ذاتی مفاد و منفعت کی خاطر قوم و ملت اور سماج کو تباہی کے دلدل میں دھکیل دیتے ہیں سماج دشمن عناصر سے جنکے روابط استوار ہوں اور برے لوگوں سے جنکی رسم وراہ ہوتی ہے وہ اس دنیا سے جانے کے بعد بھی ذلت آمیز نظروں سے دیکھے جاتے ہیں اور ایسوں کا نام آتے ہی لوگوں کی زبانوں پر لا حول ولا قوة کا ورد شروع ہوجاتا ہے
اسلٸے ہر انسان کو حتی المقدور ایسا عمل کرنا چاہیٸے جس سے سماج ومعاشرے میں روشنی پھیلے تاریکی کافور ہو اور دلوں میں الفت ومحبت کی جوت جاگ اٹھے
آج ہمارے ملک کا سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ یہاں پیر وجواں سب کے دلوں میں ایک دوسرے مذہب ومسلک، ذات وبرادری کے متعلق عصبیت کوٹ کوٹ کے بھر چکی ہے اور روز بروز یہ تعصب پروان چڑھتا جارہا ہے نوجوان جسے سماج میں مثبت وکار آمد عمل سے روشنی بکھیرنا چاہٸے وہ جہالت و عصبیت کے منڈپ پر بیٹھ کر نفرت کو ہوا دے رہا ہے وہ پیر و جوان جنہیں نفرتوں سے لڑکر بھاٸ چارے کی فضا ہموار کرنی چاہیٸے وہ خود بغض و حسد کی بھٹی کو پھونک کر تعصب وعداوت کی چنگاری سے خرمن محبت کو خاکستر کٸے جارہے ہیں آپ شوشل میڈیا ،الکٹرانک میڈیا و دیگر سماجی پلیٹ فارم کو دیکھۓ کتنے ایسے لوگ ہیں جو شب وروز انتہا پسندی عدوات ودشمنی کی باتیں کرتے اور پھیلاتے مل جاٸیں گے۔