ابو الفتح بستی نے کہا تھا
اذا اقسم الابطال یومابسیفھم
وعدوہ مما یکسب الکرم والمجد
کفی قلم الکتاب عزا ورفعۃ
مدی الدھر ان اللہ اقسم بالقلم
آج صبح برادر مکرم زین العابدین سلمہ اللہ من کل سوء ومکروہ کی جانب سے نہایت گرانقدر ومہتم بالشان ہدیہ (بشکل قلم) موصول ہوا
بطور ہدیہ اس گراں مایہ چیز کے انتخاب پر راقم مبارک باد پیش کرتا ہے.
دراصل قلم سے بڑھ کر قیمتی شئے اس دنیا میں کوئی نہیں، لعل وگہر اور ہیرے جواہرت سے بھی بیش قیمت قلم اور اسکی قوت ہے۔
اس کی ہیبت وسطوت سے بڑے بڑوں کا پتا پانی ہوتا ہے
جو قومیں قلم کو اٹھا لیتی ہیں حکومت وسلطنت ان کے گھر کی باندی ہوتی ہیں اور اس سے کنارہ کش اقوام محکومی و مسکنت کے عمیق گڈھے میں گرتی ہیں
کسی نے کہا
قلم گوید کہ من شاہ جہانم
قلم کش را بدولت می رسانم
قلم کے ذریعہ ناگفتہ بہ حالات کا رخ بہتری کی جانب بآسانی موڑا جاسکتا ہے۔ سیاسی عدم استحکام کی فضا کو بھی قلم کی طاقت سے ختم کیا جاسکتا .اسی طرح گدا کو شاہ اور شاہ کو گدا بنانے کی قوت بھی قلم کے اندر بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے
تاریخ کے اوراق پلٹ کے ذرا دیکھو
ہر دور میں تلوار ہی ہاری ہے قلم سے
قلم کی طاقت کو مدنظر رکھتے ہوۓ کسی مفکر نے کہا تھا
"میں توپوں کی گھن گرج سے زیادہ قلم کی سرسراہٹ سے ڈرتا ہوں ”
جن قوموں نے قلم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا آج وہ بام عروج پر ہیں۔
قوموں کے عروج وزوال .سلطنتوں کے قیام واستحکام یا ضعف واضمحلال میں قلم کا موثر کردار رہا ہے۔
شورش کاشمیری نے کہا ہے
کانپتے ہیں اس کی ہیبت سے سلاطین زمن
دبدبہ فرمانرواؤں پہ بٹھاتا ہے قلم
جن کے ہاتھوں میں قلم ہے انہیں اسکی عظمت ورفعت کو ہمہ وقت مد نظر رکھتے ہوۓ قلم کو کسی کے ہاتھوں کا کھلونا بننے سے حتی المقدور روکنا چاہئے۔ قلم ہاتھوں میں بہت بڑی امانت ہے جو دیانتداری کی متقاضی ہے۔ قلم عظمت کو پامالی سے بچانا ہر قمکار کا فرض منصبی ہے۔ بصورت دیگر یہی ہوگا کہ
تعریف کی لالچ میں لکھے مدح کسی کی
اتنا تو کبھی کوئ سخن ور نہیں گرتَا
قلم کا استعمال ہمیشہ مثبت وبامعنی ہونا چاہئے تھوڑی سے لغزش سے قلم کی عصمت وعفت کو داغدار ہوسکتی ہے اس لئے نہایت غور وفکر کے بعد ہی قلم کو حرکت دینی چاہئے۔ شورش کاشمیری نے کہا ہے:
قطع کرنی پڑتی ہیں فکر نظر کی وادیاں
تب کہیں شورش میرے قابو میں آتا ہے قلم
بہرحال اللہ سے دعا کہ بردار زین العابدین کی تجارت میں خیر برکت عطا فرماۓ اور اس ہدیہ کا نعم البدل دے آمین