جمہوریت کی لاش

(یہ نظم بموقع 26 جنوری 2020 لکھی گئی)

انسانیت کا دیکھئے زخمی ہوا بدن

ظلم و ستم سے اس کا دریدہ ہے پیرہن

گلشن کی ڈالیوں پر ہیں اب زاغ اور زغن

 

ہیں تمریاں ملول کہ کیسے ہوں نغمہ زن

جمہوریت کی لاش ہے بے گور و بے کفن

ہر سمت چل رہی ہیں عداوت کی آندھیاں

نفرت کی آگ سے ہوا موسم دھواں دھواں

رخصت ہوئی بہار، ہے چھائی ہوئی خزاں

 

بکھرا ہوا نظام ہے، اجڑا ہوا چمن

جمہوریت کی لاش ہے بے گور و بے کفن

مذہب کے نام پر ہیں سیاسی شرارتیں

مندر کی آڑ میں ہیں عجب سی خباثتیں

چاروں طرف ہیں دیکھئے برپا قیامتیں

 

اب ہو گئے ہیں ملک کے رہبر ہی راہزن

جمہوریت کی لاش ہے بے گور و بے کفن

ہر سمت شعلہ بار ہے شیطانیت کی آگ

عصمت دری کا دور ہے، لٹتا ہوا سہاگ

سونی ہوئی ہے گود، تو اجڑی ہوئی ہے مانگ

 

دھرتی پہ کپکپی ہے تو سہما ہوا گگن

جمہوریت کی لاش ہے بے گور و بے کفن

امن و سلامتی سے وطن میں رہیں گے ہم

جمہوریت کی مل کے حفاظت کریں گے ہم

دین و وطن کی راہ میں بیشک مریں گے ہم

 

شائق کا تیرے عزم ہے، اے رب ذوالمنن

جمہوریت کی لاش ہے بے گور و بے کفن

مولانا-ابو-العاص-وحیدی-Abul-Aas-Waheedi

مولانا ابوالعاص وحیدی (شائق بستوی)

Leave a Comment

قلمکارواں

عبد-سلمبین-سلفی-Abdul-Mubeen-Salafi

عبد المبین سلفی

مولانا-ابو-العاص-وحیدی-Abul-Aas-Waheedi

مولانا ابوالعاص وحیدی (شائق بستوی)

Aamir-Zafar-Ayyoobi

مولانا عامر ظفر ایوبی

Avatar photo

ڈاکٹر محمود حافظ عبد الرب مرزا

ڈاکٹر صالحہ رشید

مولانا خورشيداحمدمدنیKhursheed-Ahmad-Madni

مولانا خورشید احمد مدنی

ڈاکٹر-محمد-قاسم-ندوی-Mohd-Qasim-Nadwi

ڈاکٹر محمد قاسم ندوی

Dr-Obaidur-Rahman-Qasmi

ڈاکٹر عبید الرحمن قاسمی

جاوید اختر عمری

error: Content is protected !!