اسرار التوحید مشہور صوفی بزرگ ابوسعید ابوالخیر کے ملفوظات اور ان کے ذاتی احوال اور تصوف پر مشتمل ہے ایک مشہور و معروف کتاب ہے جو ابو سعید ابی الخیر کی وفات کے 130 سال بعد خراسان میں محمد بن منور نامی ان کی اولاد میں سے ایک نے لکھی تھی۔ یہ کتاب فارسی زبان میں ہے۔
اسرار التوحید کا شمار تصوف کی اہم ترین کتابوں میں ہوتا ہے ، اس کتاب میں صوفیائے کرام کے واقعات اور کچھ اشعار اور اس زمانے کے بہت سارے صوفیاء کرام اور بزرگان دین کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔
فارسی نثر کے شاہکار مجموعوں میں سے ایک ہے، اور فنی قدر و قیمت کے اعتبار سے مصنف کے مختلف اسلوب بیان، الفاظ اور معانی کے انتخاب میں مہارت و دسترس پر شاہد ہے، یہ فارسی زبان کے ادبی ورثے میں سرفہرست ہے یہ کتاب نہ صرف ابو سعید کی سوانح عمری ہے، بلکہ ایران میں تصوف کی تاریخ کا ایک اہم ترین ماخذ ہے اور ایرانی تاریخ کے ایک اہم ترین دور میں اس سرزمین کی سماجی تاریخ کی اہم ترین دستاویزات میں سے ایک ہے۔
تاریخی اور سماجی اقدار کے علاوہ، یہ کتاب ایران میں تصوف کی تاریخ کی ایک شاندار دستاویز اور خراسان کے بہت سے صوفی بزرگوں کی سوانح اور اقوال کے لیے اولین درجے کا ماخذ سمجھا جاتا ہے۔ اس کتاب کی صوفیانہ قیمت اتنی زیادہ ہے کہ کوئی بھی اس کتاب میں موجود معلومات کو دیکھے بغیر خراسان میں تصوف کی تشکیل، ابتدا اور ارتقاء کا مطالعہ نہیں کر سکتا۔
فارسی ادب میں کہانیوں اور حکایات کی بہت سی کتابیں ہیں لیکن "اسرار التوحید” جیسی بہت کتابیں ملیں گی، اس کتاب میں بہت سی واقعات میں کہانی کا رنگ ہے اور مصنف کہانی کے ماحول اور ہیروز کے مزاج کو بیان کرنے اور اپنی گفتگو میں مناسب لہجے کا انتخاب کرنے میں کمال کرتا ہے۔
مصنف کے فن تحریر کا ایک اور مظہر وہ مصنف کی وہ مہارت ہے جو عربی فقروں کے ترجمے میں دکھائی ہے جو کہ درست بھی ہے اور بالکل خوبصورت بھی۔ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب کو ادب کے مورخین اور خاص طور پر صوفیانہ شاعری کے مورخین کی نظر میں سب سے اہم تاریخی دستاویز سمجھا جاتا ہے۔
کتاب کا انداز عمدہ اور لہجہ شیر میں ہے انہوں نے اس کتاب کی زبان بالکل سلیس ، رواں اور ہر طرح کے تکلفات وتصنعات سے پاک رکھی ہے ، اس لئے یہ کتاب تزکیہ نفس وطہارت ذہن کے ساتھ ادبی ذوق کی تسکین کے لئے بھی ایک عمدہ ذریعہ ہے۔
محمد بن منصور نے اپنی کتاب کو ایک مدخل اور تین ابواب میں تقسیم کیا۔
- پہلے باب میں شیخ ابو سعید کی ابتدائی زندگی کے احوال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
- دوسرے باب میں شیخ ابو سعید کی زندگی کے درمیانی سالوں کے حالات کے تذکرے کے لئے خاص کیا گیا ہے، انھوں نے ان کے بہت سے اقوال اور اشعار کو جمع اور نقل کیا ہے۔
- تیسرے باب میں شیخ کی زندگی کے آخری سالوں کے احوال قلمبند کئے گئے ہیں۔