چیٹ جی پی ٹی کے جوابات کا صحیح ادراک – Understanding chat GPT’s Responses

اج ہم Understanding chat GPT’s Responses  کے بارے میں بات کریں گے  اس مضمون میں  ہم  خاص طور پر دو پوائنٹ کے ارد گرد گفتگو کریں گے:

  1. اے آئی کے جوابات کا درست ادراک و افہام وتفہیم (Interpreting Answers)
  2. اے آئی سے وابستہ توقعات کے حدود کی سمجھ بوجھ (Managing Expectations)

جب بات ہو اے آئی کے جوابات  کے صحیح ادراک و افہام وتفہیم کی اور بالخصوص جب بات ہو رہی ہو  چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ مواصلت کرنے کی، تو اس سلسلے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ جیٹ جی پی ٹی کی جانب سے  جو رسپانسز ہمیں ملتے ہیں ہم انہیں کیسے سمجھیں؟ اور ان کا صحیح مطلب کیسے نکالیں؟ اگرچہ کہ ان کا سمجھنا قدرے مشکل  ضرور ہے کیونکہ اے آئی کے رسپانسز ہمیشہ سیدھے سادے نہیں ہوا کرتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ایک ٹیکنیکل  اے ائی ماڈل ہے۔

آئیے ہم اس کو ذرا گہرائی سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اس کے رسپانسز و جوابات کے صحیح ادراک و تفہیم کا درست پیمانہ کیا ہے؟

پس منظر و سیاق و سباق کی معلومات (Contextual Information)

اے آئی کے کسی بھی رسپانس کو سمجھنے سے پہلے زیادہ اہم ہے Contextual Information یعنی اس کے بیک گراؤنڈ کی صورت حال کو سمجھنا۔

فرض کرلیں کہ آپ نے چیٹ جی بی ٹی سے پوچھا ؛

How I can improve my websites SEO

جواب میں جیٹ جی پی ٹی ضرور کچھ ٹیکنیکل تجویز  بتا دے گا، یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ جو تجویز چیٹ جی پی ٹی نے آپ کو دی ہے وہ  بہت ممکن ہے کہ General based Practices ہوں، کوئی ضروری نہیں  وہ ہر ایک مخصوص صورت حال  کے لیے ایک مناسب و مکمل جواب دے،

باریک و پوشیدہ معانی (Fine details and hidden meanings)

اے ائی کے ریسپانسز میں اکثر کچھ باریک و پوشیدہ معانی  چھپے ہوتے ہیں یعنی جو ظاہر ہے اس سے کہیں زیادہ اہم اس کے رسپانس کا باطن ہے یعنی کہ اس کا مخفی و پوشیدہ میسج کیا ہے؟ اسے سمجھنا زیادہ ضروری ہوتا ہے، مثال کے طور پر  اگر چیٹ جی ٹی ڈیجیٹل مارکیٹنگ کےتعلق سے  ایک جواب دیتا ہے کہ :

Content marketing is generally most effective for most businesses

کنٹینٹ مارکیٹنگ عام طور پر زیادہ تر بزنسز کے لیے سب سے مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

تو اس کا یہ مطلب  ہر گز نہیں کہ ہر ایک بزنس کے لیے Content Marketing  اتنا ہی کارگر ہوگا،  یہاں چیٹ  جی پی ٹی نے ایک جنرل ٹرینڈ کی بات کی ہے، نہ کہ خاص تجارتی فیلڈ کی، کچھ ایسے تجارتی میدان بھی ہو سکتے ہیں جن میں کنٹینٹ مارکیٹنگ بہت اہم نہ ہو۔

اے آئی کے حدود (Limitation of AI)

اے آئی کے جوابات  کو سمجھتے وقت یہ بھی دھیان رکھنا چاہیے کہ اے ائی کے اپنے حدود ہوتے ہیں ،چیٹ جی پی ٹی جیسے ماڈلز جو کہ لا محدود ڈیٹا اور پہلے سے طے شدہ طریقۂ کار (Data and Pre-defined algorithms)  پر مبنی ہوتے ہیں’ عمومی طور پر یہ ماڈلز  انسانی جذبات و احساسات کو بالکل سمجھ  نہیں  پاتے،  تو اس لئے جب بھی ہم ان کے ساتھ مواصلت  کریں تو ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جو ہمیں مل رہا ہے وہ ایک مشین کے ذریعے ترتیب دیا ہوا رزلٹ  ہے نہ کہ کسی حساس انسان کے۔

فرض کریں اگر کوئی صارف چیٹ جی پی ٹی سے  اپنے ذاتی مسائل شیئر کرتا ہے مثلا بریک اپ’ یا نوکری چھوٹ جانے کا غم وغیرہ شیئر کرکے یہ توقع رکھتا ہے کہ اس کے جذبات کو سمجھ کر اسے تسلی جیسے الفاظ سننے کو ملیں گے تو ایسا ممکن نہیں ہے، چیٹ جی پی ٹی رسپانس تو دے گا لیکن وہ انسانی ہمدردی  یا گہرے جذبات و احساسات کی ترجمانی  نہیں کر پائے گا’ جو ایک انسان کا وصف ہے۔ اس کا مطلب  یہ ہوا کہ اے ائی کے رسپانس میں اس نوعییت کی جذباتی ترجمانی نہیں  ہوسکتی جو ترجمانی ایک دوست یا دیگر عزیز کر سکتے ہیں۔

جانچ پڑتال اور تصدیق (Cross checking and Verifications)

کراس چیکنگ کا مطلب چیٹ جی پی ٹی کے ڈیٹا و رسپانسز کی مختلف ذرائع سے جانچ پڑتال کرنا،  یہ پوائنٹ در اصل بہت زیادہ خاص ہے، یعنی اے آئی کے جوابات کی کراس چیکنگ اور تصدیق بہت ضروری ہے خاص کر اس وقت جب بات حقائق و اعداد و شمار کی جانکاری سےمتعلق ہو، چنانچہ چیٹ جی پی ٹی’ اعداد و شمار سے متعلق کوئی  ڈیٹا دے رہا ہو تو بہتر یہی ہوگا کہ اس ڈیٹا کو دوسرے  قابل اعتماد ذرائع سے  موازنہ کر کے دیکھ لیا جائے کہ کہاں تک صحیح ہے، کیونکہ اے ائی غلط جانکاری بھی دے سکتا ہے، بہر حال ہمیں مصدقہ جانکاری  حاصل کرنے کے لیے تھوڑی اضافی محنت تو کرنی ہی  پڑتی ہے۔

اے آئی غلط ہو سکتا ہے اس کا سب سے بڑا ثبوت  یہ ہے کہ جس دن گوگل نے اپنا بارڈ لانچ کیا تھا تومیڈیا کانفرنس میں اس سے ایک سوال پوچھا گیا، اس نے غلط جواب دے دیا ، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب گوگل کے چیٹ بوٹ، "بارڈ” نے غلط طور پر دعویٰ کیا کہ جیمز ویب خلائی دوربین نے پہلی بار کسی دوسرے ستارے کے گرد چکر لگانے والے سیارے کی تصویر لی ہے۔ یہ دعویٰ بالکل غلط تھا اور اس کی وجہ سے گوگل کو کافی نقصان ہوا، سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ لوگوں کا گوگل پر اعتماد کم ہو گیا۔ اب لوگ گوگل پر پہلے جتنا بھروسہ نہیں کرتے۔ اندازے کے مطابق، گوگل کو تقریباً 100  بلین ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ یہ بہت بڑی رقم ہے، آپ اس واقعہ سے اندازہ لگا،سکتے ہیں کہ کراس چیکنگ کس قدر ضروری ہے اور کیوں ضروری ہے۔

ذاتی تشریح (Personal Interpretation)

ہر کسی کا اپنا ایک منفرد انداز  ہوتا ہے چاہے معاملہ تحریر کا ہو یا تقریر کا، یہ کلی طور ہر منحصر ہوتا ہے انسان کے ذاتی تجربات، سمجھ بوجھ اور علمی گہرائی اور بصیرت پر، ایک انسان کی تقریر و تحریر اس کے جذبات و احساسات کی ترجمان ہوا کرتی ہے، تو جیسا کہ بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی جو کہ Natural Language Processing (NLP) یعنی "فطری زبان کی تعبیر و تنسیق” پر مبنی ایک روبوٹ ماڈل ہے نیز یہ بھی آپ نے سمجھا کہ یہ ماڈلز انسانی احساسات کو سمجھنے سے بھی قاصر ہیں، اور بذات خود بھی کسی بھی طرح کے احساسات و جذبات سے عاری ہیں،’اس لئے جب آپ اس ماڈلز کے ساتھ مواصلت کر رہے ہوں اور ان کے رسپانسز کو سمجھنے کی کوشش  کر رہے ہوں تو یہ بات یاد رکھیں کہ ان کے جوابات میں اپنے ذاتی نقتۂ نظر کو بھی شامل کرنا نہ بھولیں تاکہ آپ جو کچھ ان سے اخذ کر رہے ہیں وہ آپ کے احساسات کی ترجمانی بھی کر سکے۔ اسے مثال سے سمجھتے ہیں:

چیٹ جی پی ٹی سے اگر کوئی پوچھے کہ گلوبل وارمنگ کیسے کم کی جا سکتی ہے تو جیٹ جی پی ٹی کچھ سائنسی عملی تجویز بتا  دے گا لیکن ایک ماحولیاتی سائنسداں  انفارمیشن کی اپنے عمیق علم  اور ریسرچ کے زاویے سےتشریح  کرے گا، وہی ایک اسکول ٹیچر اس ٹاپک کو اپنے سٹوڈنٹس کے لیے تعلیمی نقطۂ نظر سے دیکھیے گا ، سو یہاں ہر ایک کی ذاتی سمجھ کے حساب سے  جانکاری کی الگ الگ طرح سے تشریحات کی جا سکتی ہیں۔

جب بھی ہم اے ائی سے انٹریکٹ کرتے ہیں تو ہمیں اس سے حقیقت پسندانہ توقع رکھنی چاہیے، یعنی ہم چیٹ جی پی ٹی سے اتنی ہی توقع رکھیں جتنا وہ کر سکتا ہے، یہ ماڈل بہت ایڈوانس ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن  یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ ایک مشین لرننگ ماڈل ہی ہے جو ڈیٹا اور پہلے سے طے شدہ طریقۂ کار  پر مبنی ہے تو ہم اپنے توقعات کو متعین کریں اور  سمجھیں کہ کیا ممکن ہے اور کیا ممکن نہیں۔

چیٹ جی بی ٹی سے ہمیں تفصیلی ذاتی مشورہ  یا پیش گوئی کی امید تو بالکل نہیں رکھنی چاہیے، کیونکہ یہ اس کے دسترس سے باہر ہے، اس لئے ان تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں اپنی توقعات کو میتعین کرنا ہوگا کہ ہم کیا چاہتے ہیں اور چیٹ جی پی ٹی ہمارے لئے کیا  اور کہاں تک کر سکتا ہے۔

چیٹ جی پی ٹی ہمیں جو بھی جواب دے رہا ہے  اس میں کوئی شبہ نہیں  کہ وہ اپنی مکمل صلاحیت کو صرف کر کے رزلٹ دے رہا ہے لیکن کیا اس کے رسپانس کو ہوبہو استعمال کیا جاسکتا ہے؟ یا بغیر سوچے سمجھے اسے اپنے کام میں لایا جا سکتا ہے؟ ظاہر ہے جواب نفی میں ہی ہوگا، ہمیں اس کے رسپانسز کو  سمجھنا ہو گا اور اسے اپنے مزاج اور معیار کے مطابق ڈھالنا ہو گا، اس کے بعد ہی  ہم اس کے کام کو اپنے لیے کار آمد کام سمجھ سکتے ہیں، اسی عمل کو ذاتی تشریح یا  Personal Interpretation  کہا جاتا ہے۔

توقعات کی متوازن بنانا (Calibrating Expectations)

چیٹ جی پی ٹی کے پرامپٹ کو سمجھنے کے تناظر میں "توقعات کو متوازن بنانے” کا مطلب یہ ہے کہ صارف کو اس بات کا شعور ہو کہ چیٹ جی پی ٹی کے حدود کیا ہیں؟ وہ کیا کر سکتا ہے اور کیا نہیں کر سکتا۔ اس  کے حدود کو سمجھنے کے لیے درج ذیل باتوں کو دھیان میں رکھیں:

  1. حقائق کی وضاحت: چیٹ جی پی ٹی معلومات فراہم کر سکتا ہے لیکن ہر وقت درست یا مکمل طور پر اپ ڈیٹڈ نہیں ہو سکتا۔
  2. محدودیت کا ادراک: یہ صرف ایک زبان کا ماڈل ہے، لہذا جذبات، تجربات، یا تخلیقی صلاحیتوں میں انسانی سطح پر نہیں پہنچ سکتا۔
  3. واضح پرامپٹ دینا: صارف کو اپنے سوالات واضح اور جامع انداز میں پیش کرنے چاہییں تاکہ جواب زیادہ مناسب ہو۔
  4. متوقع نتائج پر قابو پانا: چیٹ جی پی ٹی سے انسانی فیصلے یا ماہرین جیسی گہرائی کی توقع نہ رکھیں۔

یہ سب  حدود سمجھنے کے بعد ہی صارف چیٹ جی پی ٹی سے اپنی توقعات وابستہ کر سکتا ہے، اس کے اور چیٹ جی پی ٹی کے درمیان بہتر انٹریکشن ممکن ہو سکتا ہے۔

اگر کوئی یہ چاہتا ہے کہ مختصر سی تفصیلات یا چھوٹے سے پرامبٹ کے ذریعہ  چیٹ جی پی ٹی بذات خود ایک زبردست اسکرپٹ بنا کر دے دے تو یہ محض ایک خام خیالی ہوگی، یہ ایسا ہر گز نہیں کر سکے گا،  اس کے برعکس ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ ایک ۶۰ سکینڈ کی ویڈیو اسکرپٹ بنانے کی غرض سے چیٹ جی پی ٹی کو سمجھانے کے لئے چار سو  سے ہزار الفاظ تک کی پرامپٹ دینی پڑین، لہذا پرامپٹ جس قدر ذیادہ تفصیلی ، ایک ایک جزئیات کے شمولیت کے ساتھ ہوگا  رسپانس اسی قدر بہتر اور قابل اعتماد ہوگا۔

دوسری بات یہ بھی یاد رکھنے کی ہے کہ چیٹ جی پی ٹی  پیش گوئی بھی نہیں کر سکتا  اس لئے اگر کوئی چیٹ جی پی ٹی سے یہ توقع رکھے وہ اسٹاک کی پیش گوئی کرے گا کہ کب اورکہاں پیسے لگانے پر زیادہ فائدہ ہو گا  تو یہ بھی امکان سے پرے ہے، اے آئی ایسا ہرگز نہیں کر سکے گا،  یہاں یہ بات ذکر کرنے کی ضرورت اس لئےطمحسوس ہوئی کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سب کچھ کر سکتا ہے۔  یہ تصور بالکل غلط ہے وہ سب کچھ نہیں کر سکے گا،  اس کے کچھ حدود ہیں، ہمیں ان حدود کو سمجھنا ہوگا، یہ پیش گوئی نہیں کر سکتا، یہ کسی کے ایموشن کو نہیں سمجھ سکتا، یہ آپ کو کسی کی پرسنل انفارمیشن نہیں دے سکتا، اس کا  کچھ لمٹیڈ دائرہ ہے، انہیں سمجھنا ہوگا، لیکن ہاں یہ اپنے لمیٹیڈ دائرہ کے علاوہ  جو کچھ کر سکتا ہے وہ اس قدر وسیع ہے جو آپ سوچ نہیں سکتے۔

خلاصہ

اس مضمون میں ہم نے جانا کہ چیٹ جی پی ٹی کے رسپانسز حتمی نہیں ہوا کرتے ان مٰیں غلطی کے امکانات بھی ہو سکتے ہیں اس لیے انہیں بخوبی  سمجھنا ہے نیز اس کے ریسپانسز میں  اپنے مزاج اور علمی سطح کے مطابق  ترمیم و تصحیح اور دیگر ذرائع سے تصدیق کے بعد ہی  اپنے استعمال میں لانا ہے،  مزید بر آں چیٹ جی پی ٹی  کی کار کردگی کی محدودیت  بھی پیش نظر رہنی ضروری ہے جو کہ آن لائن ڈیٹا  اور پہلے سے طے شدہ طریقۂ کار پرمنحصر ہونے کی وجہ سے بہٹ حد تک لمٹیڈ ہے، لیکن بہر حال اس لمٹیڈ دائرہ کے علاوہ جو کچھ بھی اس کے اختیار میں ہے وہ اتنا زبردست ہے کہ انسانی عقل حیران رہ جاتی ہے۔

اشتراک کریں